ایک ماڈرن پنکی کی بشریٰ بی بی سے پیرنی بننے تک کی کہانی

جوانی میں ماڈرن اور عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والی پنکی کا شادی کے بعد روحانی پیشوا بشریٰ بی بی اور پھر خاتون اول بننے کا سفر اسراریت سے بھرپور ہے۔ بشریٰ عمران کہیں، بشریٰ بی بی کہہ لیں یا پرانے نام پنکی پیرنی سے پکاریں۔۔۔ یہ ایک ہی پراسرار شخصیت ہے جن کا پیدائشی نام بشری ریاض وٹو ہے۔ بشریٰ 1970ء کی دہائی میں میاں

ریاض وٹو کے ہاں تحصیل دیپالپور، اوکاڑہ میں پیدا ہوئیں۔ بشریٰ کا جنم ایک ایسے خاندان میں ہوا جو قدامت پسند مگر سیاسی طور پر بارسوخ تھا۔ ان کا تعلق وٹو قبیلے سے ہے اور مانیکا اسی کا ذیلی قبیلہ ہے۔ عمران خان سے شادی کرنے سے قبل بشریٰ بی بی نے سینئر کسٹمز آفیسر خاور مانیکا سے 1989میں شادی کی تھی۔ 2017ء میں 28سالہ رفاقت ایک روحانی اشارے پر ختم ہوئی اور بشریٰ بی بی نے خاور مانیکا سے خلع لے لی اور پھرچند ماہ بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی تیسری اہلیہ بن گئیں۔ پہلی شادی سے بشریٰ بی بی کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ ان کے بیٹوں موسٰی اور ابراہیم مانیکا نے 2013ء میں ایچیسن کالج لاہور سے تعلیم پائی اور اب اعلیٰ تعلیم بیرون ملک سے حاصل کر رہے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی بیٹی مہرو مانیکا سیاست دان میاں عطا محمد مانیکا کی بہو ہیں۔ یہ بات تو ایک اوپن سیکرٹ ہے کہ بشریٰ پاکپتن کے صوفی بزرگ بابا فرید المعروف گنج شکر ؒ کی عقیدت مند ہیں، عمران خان بھی بابا فرید کے عقیدت مند ہیں کیونکہ روحانیت پر یقین رکھنے والے عمران کو بتایا گیا تھا کہ اس خطے میں چلنے والا ہر سسٹم روحانی طور پر بابا فرید گنج شکر چلا رہے ہیں۔ پاکپتن کے مقامی صحافتی حلقوں کے مطابق بشریٰ اور عمران کی پہلی بار ملاقات

2015ء میں اسی مزار پر ہوئی تھی۔ بعض ذرائع کے مطابق عمران اور بشریٰ پہلی بار لودھراں میں 2015ء کے ضمنی انتخابات سے پہلے ملے تھے۔عمران خان اپنے امیدوار جہانگیر ترین کی جیت پر بے حد خوش ہوئے تھے، اس جیت کی پیشگوئی بشریٰ بی بی پہلے ہی کر چکی تھیں۔ اب عمران خان باقاعدہ طور پر رہنمائی کے لیے ان سے مشورہ لینے لگے تھے۔ عمران خان کے قریبی افراد کے مطابق 2013 کے عام انتخابات میں ناکامی کے بعدعمران خان تصوف کی طرف راغب ہو چکے تھے اور پاکپتن میں واقع بابا فرید کے مزار پر بار بار آ کر عقیدت کا اظہار کرتے تھے اور اپنی سیاسی کامیابی اور قلبی سکون کی دعا مانگتے تھے۔ وہ عموماً رات کے وقت چند انتہائی قریبی دوستوں اور نجی محافظوں کے ہمراہ پاکپتن آتے، بابا فرید کے دربار پر حاضری دیتے اور بعد میں مانیکا خاندان کی رہائش گاہ پر بھی کچھ گھنٹے گزارتے اور چپکے سے واپس اسلام آباد لوٹ جاتے تھے۔ مانیکا فیملی کے ہاں وہ بشریٰ المعروف پنکی پیرنی سے فیض لینے کے لئے آیا کرتے تھے جو اس وقت خاور مانیکا سے شادی کے بندھن میں بندھی ہوئی تھیں اور ساتھ ہی ایک معروف روحانی پیشوا یعنی پیرنی اورعاملہ کے طوپر پر بھی جانی جاتی تھیں۔ پاکپتن شریف کے پرانے گدی نشین خاندانوں میں یہ بات مشہور ہے کہ بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کے قبضے میں موکل یعنی ہمزاد ہے۔ اس بارے میں تو اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں کہ اس بات میں کس قدر سچائی ہے تاہم بشریٰ بی بی کے قریبی کئی اور افراد بھی اس حوالے سے انکشاف کرچکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ خاور فرید مانیکا سے شادی کرنے والی ماڈرن بشریٰ مانیکا کو

روحانیت سے کوئی لگاؤ نہیں تھا۔ پنکی کے نک نیم سے مشہور بشریٰ بی بی خوب بنائو سنگھار کرتیں اور سماجی تقریبات میں بھی خوب شرکت کرتیں۔ اس زمانے کی تصاویر میں پنکی خوب بنی سنوری اور جاگیر دار گھرانے کی روایتی بیگمات کی طرح بنی ٹھنی اور کھلکھاتی نظر آتی ہیں۔ پھر ایک روحانی شخصیت سے ملاقات نے ان کی زندگی بدل کر رکھ دی۔ یہ مرشد بابا فرید گنج شکرؒ کے پیروکار تھے تاہم ان کا نام آج تک سامنے نہیں آسکا۔ اسی مرشد نے آگے جا کر بشریٰ بی بی کو چند ایسے وظائف عطا کیے جن کے پڑھنے اور چلہ کشی سے انہوں نے ہمزاد یا مؤکلوں کو قابو کیا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بشریٰ بی بی کے پاس ایک سے زائد موکل ہیں اور ان کے ذریعے بھی وہ لوگوں کا روحانی علاج کرتی ہیں جس میں جادو ٹونے کا توڑ بھی شامل ہے۔مؤکل یا ہمزاد کیا ہوتے ہیں۔؟ کہا جاتا ہے کہ ہمزاد یا مؤکل انسان کے ساتھ ہی پیدا ہوتا ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کی تفصیل موجود ہے۔ روحانیت پر یقین رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ہمزاد یا مؤکل سائے کی طرح انسان کے ساتھ ہوتا ہے ،یہ شکل و صورت میں ہوبہو اسی انسان جیسا ہوتا ھے۔ کہا جاتا ہے کہ معلومات و جذبات و احساسات میں ہمزاد یا مؤکل کی حیثیت ایک بیک اپ ہارڈ ڈسک کی ہوتی ھے، یعنی جو آپ ہیں وہ ،وہ مؤکل اور ہمزاد بھی ہے۔ علماء کرام کے مطابق قرآن حکیم میں سورہ رحمان اور دیگر جگہوں پر یہ جن نما ہمزاد مخاطب ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ہر عامل ہمزاد کے ذریعے ہی کام لیتا ہے۔ جیسے ہی اسے حاضر کیا جاتا ہے۔ یہ فوراً ہی معلومات مہیا کرتا ہے اور دوسرے ہمزاد سے رابطہ کر کے بھی بہت کچھ معلوم کر

سکتا ہے۔ ہمزاد ماضی کی خبر بھی رکھتا ہے تاہم مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں بتا سکتا۔ لوگوں کو ان کے ماضی اور حال سے متعلق چند باتیں بتا کر حیران کردیا جاتا ہے۔بعض حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کو مؤکلوں کے ذریعے بہت کچھ بتایا جس کی وجہ سے عمران خان ان کے گرویدہ ہوگئے۔ کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا اپنی قریبی دوست عون چوہدری کے ذریعے بشریٰ بی بی سے تعلق بنا اور روحانی رہنمائی کیلئے بشری بی بی یعنی پنکی پیرنی کے پاس جانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ چند سال قبل سعودی عرب میں بشریٰ بی بی اور سابق فلم سٹار نور بخاری کی ایک ساتھ تصاویر بھی وائرل ہوئی تھیں، واضح رہے کہ نور اور عون چوہدری کئی سال رشتہ ازدواج میں بندھے رہے ہیں اور شاید دونوں کی بشریٰ بی بی سے پرانی شناسائی تھی۔ یاد رہے کہ نور ایک لمبے عرصے تک شوبز انڈسٹری کا حصہ رہ چکی ہیں۔ تاہم کچھ عرصہ قبل انہوں نے شوبز سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے حجاب لینا شروع کر دیا تھا۔ سوشل میڈیا پر یہ خبریں بھی گردش کرتی رہی تھیں کہ اداکارہ نور میں اس قدر تبدیلی کے پیچھے بھی بشریٰ بی بی کا ہاتھ ہے۔ بہرحال 2016 میں یہ بات مشہور ہونے لگی تھی کہ وزیر اعظم بننے کے خواہش مند تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پاکپتن میں واقع مانیکا خاندان کی بہو بشری المعروف پنکی پیرنی کو اپنا روحانی گرو مانتے ہیں جو کہ بال بچے دار پکی عمر کی ایک ہاؤس وائف ہیں۔ وہ ایک اعلیٰ کسٹم آفیسر خاور فرید مانیکا کی اہلیہ ہیں اور لوگوں کے مسائل حل کرنے کیلئے وظیفے اور عملیات بتاتی ہیں۔ مران خان کے قریبی دوستوں کے مطابق جب کپتان کو روحانیت میں

دلچسپی پیدا ہوئی اور انہوں نے مولائے روم جلال الدین رومی کو پڑھنا شروع کیا تو رومی کے کلام کو سمجھنے اور سیاسی منزل پانے کے لئے باقاعدگی سے بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کے آستانے پر حاضری دینا شروع کر دی۔ کہا جاتا ہے کہ ان دنوں عمران خان راتوں رات پاکپتن پہنچ جاتے اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوتی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ملاقات پردے میں ہوتی اور اس موقع پر ان کے شوہر خاور فرید مانیکا بھی موجود ہوتے تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق عمران ایک سچے عقیدت مند کی طرح بشریٰ کے ساتھ عزت سے پیش آتے تھے۔ نکاح ہونے تک بشریٰ بی بی عمران خان سے پردہ کرتی رہیں حتیٰ کہ عمران نے ان کی ایک پرانی تصویر دیکھ کر ہی شادی کے لئے ہامی بھری تھی۔ بہرحال کہا جاتا ہے کہ پنکی پیرنی نے ہی عمران خان کا روحانیت پر یقین مزید پختہ کیا حتیٰ کہ عمران خان اپنی سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی ان سے مشورے لینے لگے۔ یہ مشورے سو فیصد کامیاب ثابت ہوئے۔ پنکی پیرنی نے عمران خان کو ہاتھ میں تسبیح پکڑ کر ہر وقت کچھ پڑھنے کے لیے وظیفہ بتایا۔ اس کے علاوہ عمران خان نے پنکی پیرنی کے کہنے پر ہی انگوٹھی میں ایک خاص قسم کا پتھر بھی پہن لیا۔ عائشہ گلالئی سکینڈل حوالے سے بشریٰ بی بی نے عمران خان کو اپنے روحانی عمل کے نتیجے میں قمیتی مشوروں سے نوازا تھا۔ جب کپتان ایک ایک کرکے تمام امتحانوں میں سرخرو ہوتے گئے تو پھربشری بی بی نے عمران خان کو ایک بار پھر گھر بسانے کا مشورہ بھی دے ڈالا اور عمران خان ایک اطاعت گزار مرید کی طرح انکار نہ کرسکے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.